Press Releases
Latest Press Releases
Helpline
15
آئی جی سندھ/وومن چائلڈ/پروٹیکشن سینٹرز/گمشدگی/جائزہ/اجلاس
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ذیر صدارت سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ ایک اجلاس میں وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کی کارکردگی، بچوں کی گمشدگی کی شکایات کے اندراج اور تلاش کے اقدامات سے متعلق پولیس کے جملہ امور و اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور مذید ضروری ہدایات دی گئیں۔اجلاس میں آئی جی پی شکائتی سیل بچوں کی گمشدگی اور اغواء سے متعلق ڈیٹا اور معلومات زارا الرٹ پر فراہم کرنے اور شعبہ انسانی حقوق پر بچوں کی گمشدگی اور اغواء سے متعلق ایف آئی آر کے اندراج کو ممکن بنانے اور کیسز کی پیروی کی ذمہ داریوں پر مشتمل فیصلے کیئے گئے۔
اجلاس میں سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب،ڈی ائی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز،اسٹبلشمنٹ،آئی ٹی،سی آئی اے،ہیڈ کوارٹرز،سمیت شعبہ تفتیش کے افسران نے شرکت کی۔
اجلاس کے شرکاء کو ڈی آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز نے وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کی ابتک کی کارکردگی، گھریلو تنازعات،بچوں کے گمشدگی،اغواء، انسانی اسمگلنگ، تیزاب گردی اور دیگر کیسز کے اندراج اور اس تناظر میں پولیس اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں 40 WCPC، سات وومن پولیس اسٹیشنز،اور 31 اسپیشل سیکشوئل آفنسز انویسٹی گیشن یونٹ کام کررہے ہیں
اور مستقبل قریب میں یہ تمام شعبہ"ون اسٹاپ پروٹیکشن سینٹرز"میں شامل ہوجائیں گے جبکہ بچوں کی گمشدگی اور اغواء کی شکایات، پولیس 15،پولیس اسٹیشنز،سی پی ایل سی،زینب اور زارا الرٹ کے ذریعےموصول ہوتی ہیں۔سی پی ایل چیف کا کہنا تھا کہ بچوں کی گمشدگی کی اطلاع زارا اور زینب الرٹس کے ذریعے متعلقہ ضلعی پولیس افسر کو بھیجی جاتی ہے جبکہ سی پی ایل سی گمشدگی کے کیسز کی پیروری کے سلسلے میں ضلعی پولیس سے رابطہ میں رہتا ہے۔
آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ بچوں کی گمشدگی اور اغواء سے متعلق شکایات پر فوری مقدمہ درج کیا جائے اور اس ضمن میں سی پی ایل سی بچوں کی گمشدگی سے متعلق شکایات آئی جی پی شکائتی سیل سے لازماً شئیر کرے۔
جبکہ آئی جی پی کمپلین سیل PSRMS کے ذریعے گمشدہ بچوں کی شکایات /کیسز کا ڈیٹا تفصیل سے مرتب کرنیکے مجموعی اقدامات کو یقینی بنائیگا۔
انہوں نے اے آئی جی کمپلن سیل کو ہدایات دیں کہ گمشدہ بچوں کی بازیابی سے متعلق معلومات زارا اور زینب الرٹ پر باقاعدگی سے ناصرف شیئر کی جائیں بلکہ بچوں سے متعلق ڈیٹا تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ انٹیگریٹ کرکے اسکی"سنگل کلک "پر دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
آئی جی سندھ نے مذید کہا سی پی ایل سی، سندھ پولیس کا شعبہ انسانی حقوق،کمپلین سیل،پولیس اسٹیشنز، اے وی سی سی، تفتیش،آئی ٹی اور دیگر سرکاری و سماجی تنظیمیں باہم اشتراک سے بچوں کی گمشدگی کی شکایات اور بازیابی سے متعلق ڈیٹا مرتب کرنیکے اقدامات کو یقینی بنائیں اور اس ضمن میں دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ بین الاصوبائی مواصلاتی نظام کو بھی بہتر اور موثر بنایا جائے۔علاوہ اذیں تمام ضلعی پولیس افسران انسانی اسمگلنگ سے متعلق مقدمات کا اندراج "ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ 2018"کے تحت ممکن بنائیں۔