Press Releases

آئی جی سندھ/WPC/کارکردگی/اصلاحات/اجلاس۔۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق سینٹرل پولیس آفس کراچی میں  اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔اجلاس میں خواتین اور بچوں کے خلاف منظم جرائم اور سنگین نوعیت کے مقدمات سے متعلق شعبہ تفتیش میں خصوصی یونٹ کے قیام پر تجاویز طلب کرتے ہوئے سی پی ایل سی چیف، ڈی آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز،سی آئی اے، انویسٹی گیشنز اور اے آئی جی جی بی وی اینڈ ایچ آر پر مشتمل کمیٹی کو خواتین و بچوں سے متعلق پولیس وومن پروٹیکشن سینٹرز کی ورکنگ کے لئے ایس او پی سمیت شعبہ تفتیش میں خصوصی یونٹ کے قیام سے متعلق تجاویز تیار کرنیکی ہدایات بھی دی گئیں۔

اجلاس میں چیف سی پی ایل سی زبیرحبیب، ڈی آئی جیز،کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، ہیڈ کوارٹرز،سی آئی اے، اسٹبلشمنٹ،آئی ٹی، فائنانس،سمیت دیگر پولیس افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے شرکاء کو اے آئی جی جینڈربیس وائلنس اینڈ ہیومن رائٹس نے وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کی کارکردگی اور کیسز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اے آئی جی جینڈر بیسڈ وائلینس و انسانی حقوق نے بتایا کہ صوبے بھر میں ایس ایس پی اور ڈی آئی جی دفاتر میں 40 وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز کام کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جنوری سے لے کر اب تک محکمہ کو 40 مختلف نوعیت کے گھریلو تشدد کے حوالے سے 2550 شکایات موصول جن میں سے مجموعی طورپر2252 شکایتوں کو حل جبکہ 209 پر ایف آئی آرز کا اندراج کیا گیا۔

آئی جی سندھ نے ہدایات دیں کہ وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن سینٹرز میں رپورٹنگ میکنزم کو بہتر اور مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شکایتی نمبر 1715 کو 24 گھنٹے فعال کرنیکے اقدامات کرتے ہوئے شکایتی مرکز تک عوام کی  زیادہ سے زیادہ رسائی کو یقینی بنایا جائے جبکہ شکایتی مراکز پر آپریٹرز کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسٹاف کو آگاہی مواد و ہدایات بھی فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قابل دست اندازی اور ناقابل دست اندازی شکایات کے لیئے جامع ایس او پی بھی ترتیب دیا جائے علاوہ اذیں خواتین و بچوں سے متعلق منظم جرائم کے کیسز کی تفتیش کی ذمہ داری ماہر و تجربہ کار افسر کو سونپی جائے اور ساتھ ہی خواتین و بچوں سے متلعق شکایات کی رپورٹنگ سمیت تفتیشی عملے کی خصوصی تربیت کے انتظامات بھی کیئے جائیں۔


© 2024 Sindh Police - All Rights Reserved.

Powered By: Software Section, I.T Directorate Sindh, Sindh Police.